عاشوراء کے فضائل

حمد ِ باری تعالیٰ:


    سب خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جو ابتداء سے انتہاء تک غالب ہے ، اس کی نعمت مؤمن و کافر دونوں کی کفالت کرتی ہے اور اس کی قدرت روشنی اور تاریکی ظاہر کرتی ہے، اس کی رحمت اسے بھی شامل ہے جس نے اپنی زندگی نافرمانیوں میں ضائع کر دی، کتنے ہی امیروں کو اس نے فقیر بنایا اور کتنے ہی فقیروں کو غنی کر دیا،مسکین پر رحم فرمایا، ٹوٹے ہوئے کو جوڑا،  گناہوں کو معاف کیا، ویران دلوں کو آباد کیا، سینوں کوکشادگی عطا فرمائی، مظلوموں کی خاطراپنادرِرحمت کھول دیا،فرشتے بھی اس کی ہیبت سے تھر تھر کانپتے ہیں پس وہ کثرت سے اس کی تکبیروتہلیل کرتے ہیں،اسی کے حکم سے کشتی چلتی ہے ، اس نے اپنی رحمت کو ثابت کر دیا ہے اور فرشتوں کو اپنی اس بات پر گواہ بنا لیاہے کہ وہ ہمیشہ خطاؤں کو بخشنے والا ہے، عظمت وتقدیس والا ہے، اسی کو یاد کیا جاتا ہے، وہی معبودِ عظیم ہے،اسی کا حمدو شکر کیا جاتا ہے، وہ نیچے سے نیچی چیز کو بھی ملاحظہ فرماتا ہے کیونکہ وہ سمیع و بصیر (یعنی سننے، دیکھنے والا) ہے، ذہن میں پید اہونے والی سوچ کو بھی جانتا ہے کیونکہ وہ علیم و خبیر(یعنی جاننے والا اور باخبر) ہے، سب کچھ فناہو جائے گا مگر وہ باقی رہے گا اور وہ اِس پرقدرت رکھتاہے، زندہ کو مردے سے نکالتا ہے اور اس نے ہر شئے کو پیدا فرمایا اور اس کا ایک خاص اندازہ رکھا اور اے انسان! تیرے  گناہوں کو جاننے کے باوجود تجھے عطاکیا۔ چنانچہ، خود ارشاد فرمایا: وَمَا کَانَ عَطَـآءُ رَبِّکَ مَحْظُوۡرًا ﴿۲۰﴾ ترجمۂ  کنزالایمان: اور تمہارے رب کی عطا پر روک نہیں۔'' (پ۱۵،بنیۤ اسرآئیل: ۲0)
    اس پر نہ تو کسی قسم کا حجاب ہے کہ وہ چھپا ہوا ہو اورنہ ہی وہ جسم رکھتا ہے کہ مقیّد ہو، اس نے ذمہ دارلوگوں کا انتخاب فرمایا، ان کے چہروں کو نورعطا فرمایا، ان کے دلوں کو اپنی محبت اور کیف وسرور سے بھر دیا اور انہیں اپنی معرفت کا وافر حصہ عطا فرمایا۔ جب اہلِ معرفت نے ہجر وفراق کا شکوہ(شِک۔وَہ) کیا تو اس نے ان کے لئے امان نامہ لکھ دیا۔ ان کوغافل لوگوں کے درمیان بیدار کئے رکھا اور ان کے اور غافلوں کے درمیان پردہ حائل کر دیا۔ جب انہوں نے اس کی عبادت میں اپنے آپ کو تھکا یا اوراپنے چہروں کو تاریکیوں کے پردوں میں چھپا یا تو اس نے بعض کومخلوق کے درمیان(ولایت کا) سورج اور بعض کو (ولایت کا) چاند بنا دیا، انہیں اپنے خطاب کی اچھی طرح سمجھ عطا فرمائی اور اپنے عتاب کی لذت سے لطف اندوز کیا، اپنے قرب کے جام سے شرابِ طہور پلا کر انہیں مقامِ قرب عطا فرمایااور پھربند دروازے کھول کر ان کے سامنے سے تما م حجابات اٹھا ديئے۔
    پاک ہے وہ معبود جس نے سالوں اور زمانوں کو پھیرا اور کچھ دنوں اور مہینوں کو دوسروں پر شرف عطافرمایا اوراوقاتِ عبادات کو دوسرے تمام اوقات پر فضیلت عطا فرمائی اور یومِ عاشوراء کو خصوصی فضیلت و برکت والا بنایا، اس دن اپنے نبی حضرت
سیِّدُناموسیٰ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام سے خطاب فرمایا اور اپنے خطاب کی پاکیزہ شراب کا جام پلایا،ان کی مناجات کی سماعت کے لئے مقامِ طور کا انتخاب فرمایاپھر انہیں اپنے قرب سے نوازکر اسی عاشوراء کے دن ان سے خطاب فرمایا اور انہیں بہت زیادہ فضل سے نوازا۔ بنی اسرائیل پر اس دن کاروزہ فرض کیا اورروزے دار کے لئے بہت زیادہ اجر تیار فرمایا۔ اسی دن حضرت سیِّدُنا آد م علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی توبہ قبول فرمائی اور ان کوتازگی اور سرور عطا فرمایا۔ اسی دن حضرت سیِّدُنا نوح علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کو سفینہ میں طوفان سے نکالا اور انہیں حد درجہ چین وسکون عطا فرمایا۔اسی دن حضرت سیِّدُنا ابراہیم علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام کو نارِ نمرود کے شعلوں سے نجات عطا فرمائی۔اسی دن حضرت سیِّدُنا یوسف علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے قید سے رہائی پائی جبکہ آپ بہت زیادہ صبر کرنے والے تھے۔ اسی دن حضرت سیِّدُنا یعقوب علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی بصارت کا ضُعْف جاتا رہا۔حضرت سیِّدُناایوب علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی تکلیف دور ہوئی اور حضرت سیِّدُناداؤد علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی لغزش معاف ہوئی۔ زبانِ قدرت قرآنِ پاک میں اس فرمانِ عالیشان سے انہیں بشارت دے رہی ہے: اِنَّ ہٰذَا کَانَ لَکُمْ جَزَآءً وَّ کَانَ سَعْیُکُمۡ مَّشْکُوۡرًا ﴿٪۲۲﴾ ترجمۂ  کنزالایمان:ان سے فرمایا جائے گا یہ تمہارا صلہ ہے اور تمہاری محنت ٹھکانے لگی۔''﴿٪۲۲(پ۲۹،الدھر:۲۲)  حضرت سیِّدُناابوقتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ''یومِ عاشوراء کا روزہ ایک سال قبل کے  گناہ مٹا دیتا ہے۔''

 (الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی،الرقم۷۱/۱0۳۸عبداللہ بن معبد،ج۵،ص ۳۷۲)

عاشوراء کے فضائل Aashura Ke Fazail
عاشوراء کے فضائل Aashura Ke Fazail