Quran Aur Hussain قرآن اور حسین

قرآن اور حسین 

آپ کا نام پاک حسین اور کنیت ابوعبد اللہ ہے۔اور لقب ذکی شہیدا اکبر طیب السبط اور تابع لمر ضاۃ اللہ اور دلیل علی ذات اللہ ہیں حضرت ام لفضل رضی اللہ عنہ فرماتی ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو یئں اور عر ض کی یا رسول صلی اللہ وسلم آج رات میں نے ایک بہت خوفناک خواب دیکھا ہے ۔ نبی کریم نے فرمایا کہ وہ کیا خواب ہے میں نے عرض کی یا نبی اللہ وہ بہت ہی بھیانک ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ وہ کیا ہے تو حضرت ام الفضل نے عر ض کی کہ میں نے دیکھا ہے کہ آپ کے جسم اقدس کا ٹکڑا میری آغوش میں رکھا گیا ہے تو سید المرسلین ﷺنے فرمایا کہ تو نے اچھا خواب دیکھا ہے انشاء اللہ میری بیٹی فا طمہ کے گھر لڑکا پیدا ہوگا اور پھر ام لفضل ؓ  فرماتی ہیں واقعی سیدہ فاطمہؓ کے گھر حضرت امام حسین ؓ پیداہوئے اول وہ میری آغوش میں آئے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میر پاس جبر ئیل آئے  اور  مجھے خبردی کہ عنقریب میری ہی امت میرے اس بچے حسین کو شہید کریگی، حضرت ام الفضلؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی یارسولﷺ اللہ اس بچے کو تو حضورﷺ نے فرمایاہاںجبرایئل نے مقام شہادت کی سرخ مٹی بھی لاکر مجھے دی ہے آپ کی ولادت باسعادت پر جبرائیل اللہ کی طرف سے مبارکباد بھی لائے اور ساتھ ہی اظہار غم بھی کیااس وقت سید المر سلینﷺ امام حسینؓ کے گلے کو چوم رہے تھے جبرا یئل نے آبدیدہ ہوکر عرض کیااے محبوب خدا آپ جس گلے کو بڑی محبت سے چوم رہے ہیں اس گلے پر خنجر چلے گا اور آپ کا یہ بچہ اللہ کی راہ میں شہید ہوگا،اور یہ ہے اس جگہ کی سرخ مٹی ، سیدہ زہرؓ اپنے باپ کواپنے بیٹے کا گلا چو متے ہو ئے دیکھا تو عر ض کی ابا جان لوگ تو اپنے بیو یوں کے منھ چومتے ہیں پیسانی چو متے ہیں ،اور سر کو بو سہ دیتے ہیں،اور آپ میرے بیٹے حسینؓ کا گلا کیوںچومتے ہیں ۔تو سید  المر سلینﷺ کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوگئے اور بیٹی جناب سیدہؓ نے عرض کی ابا جان کیا اس وقت آپ نہ ہوگے ،کیا میں نہ ہوں گی ،اور کیا علی نہ ہوگے امام انبیاءﷺ نے فرمایا کہ اس بچہ کا نام کیا رکھا ہے شیرخدا ؓ نے عر ض کی کہ آقا اس کا نام تو اس کا نانا پاک ہی رکھیں گے ابھی نبی  پاک ﷺ خاموش ہی تھے کہ جبرایئل امین حاضر ہوئے اور عرض کی یارسولﷺ اللہ تعالٰی کی طرف سے اس بچے کی ولادت کی مبارک کباد قبول فرمائے ،اور پھر کہا خدا فرماتا ہے کہ اس بچے کا نام حسین ؓ رکھا جائے کملی والے ﷺ نے حضرت حسینؓ کے کانوں میں ازان کہی اور ساتھا ہی فرمایا بیٹا حسینؓ یہ تیرے نانا مصطفےﷺ کی آواز ہے ، اس کی لاج رکھناامام حسین ؓ نے آنکھ کھولی اورنانے پاک کی طرف دیکھا اور نگاہ سے نگاہ ملی تو حضرت امام حسینؓ نے نگاہوںمیں جواب دیا کہ نانا جان آپ فکر نہ کریں اگر آوازآپ کی ہے تو کان حسینؓ کے ہیں اور لوگ تو مسجدوں میں قرآن پڑھتے ہیں منبروں پر قرآن  پڑھتے ہیں اور معلموں پر قرآن پرھتے ہیں مگر نانا جان اگر وقت آیا تو میں نیزے پر بھی قرآن کو پڑھ کر سنائوں گا ،اہل بیت کو سب سے پہلے حوض کو ثر پر آنا تھا اورقر آن کو اہل بیت کے ساتھ آنا تھا ، اس لئے کہ رسول صادق کا فرمان ہیں کے میری اہل بیت اور قرآن ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور پھر حوض کوثر پر ملاقات کریں  گے حسین قرآن کے ساتھ تھے قرآن حسین کے ساتھ تھا حسینؓ اور قرآن کا چولی دامن کا ساتھ ہے کہ بلائے معلی میں دو قرآن دوش بدوش تھے ایک قرآن خاموش تھا ،ایک قرآن ناطق تھا اور قرآن بھی قرآن ایک قرآن نے امام الا نبیاء ﷺ پر نزول فرمایا اور ایک قرآن دوش رسول کا راکب بنا     
                                ایمان حسین مر کز ایمان حسین ہیں
                               دوش نبی کی رحل کا قرآن حسین ہیں
حسین کی عظمت کا اعلان قرآن نے کیا اور قرآن کی عظمت کا علم حسین ؓ بلند کیاحسین احترام قرآن نے بتایا اور قرآن کا احترام حسین دیکھا یا ناموس حسین کی گواہی قرآن
 نے دی اور ناموس قرآن تحفظ حسین نے کیاحسین سے محبت ومودت کرنے کا اعلان قرآن
نے کیا اور قرآن سے محبت کرنے کا سلیقہ حسین نے سکھیاحسین کی شان قرآن نے بیان کی اور قرآن کی شان حسین بیان کی حسین کی ابدی زند گی ا ور سرمدی حیات کی گواہی قرآن نے دیااور قرآن کی حفا ظت کے لئے اپنی جا ن حسین نے پیش کردی قرآن نے کہا حسین زندہ ہے ،حسین فرمایا قرآن زندہ کتاب ہے قرآن نے کہا حسین میر ا ہے حسین نے فرمایا قرآن ہمارا ہے قرآن نے کہا حسین کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ حزن حسین فرمایا قرآن کی حفاظت اللہ تعالیٰ ذمہ ہے۔۔۔۔۔۔      
   


Post a Comment

0 Comments