یومِ عاشوراء کے مستحبات: Youm-e-Aashura Ke Mustahabbat

یومِ عاشوراء کے مستحبات:


    یومِ عاشوراء کے مستحبات پہلے بیان کئے جا چکے ہیں۔ اب کچھ ایسے امور ذکر کئے جاتے ہیں جو پہلے بیان نہیں ہوئے۔ اس دن غسل کرنا مستحب ہے۔ منقول ہے:'' اللہ عَزَّوَجَلَّ محرم کی دسویں رات آبِ زمزم شریف کو دنیا کے تمام پانیوں میں ملادیتا ہے لہٰذا جو شخص اس دن غسل کرے تمام سال بیماری سے محفوظ رہے گا۔''
    اس دن یہ امور بھی مستحب ہیں: صدقہ کرنا، یتیم کے سر پر شفقت کاہاتھ رکھنا ، روزہ دارکو افطار کرانا، پانی پلانا، رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لئے اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کرنا، مریضوں کی عیادت کرنا،روزہ رکھنا،گھر والوں پر خرچ میں کشادگی کرنا، والدین کے ساتھ عزت و اکرام سے پیش آنا، جنازوں میں شرکت کرنا،راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا، غصہ پی جانا، ظالم کو معاف کر دینا ،نفل پڑھنا اور ذکر ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی کثرت کرنا۔
    نیز یہ بھی مستحب ہے جو کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے، '' جس نے عاشوراء کے دن ہزار مرتبہ سورۂ  اخلاص پڑھی خدائے رحمن عَزَّوَجَلَّ اس پر نظرِ رحمت فرمائے گا اور جس پر رحمن عَزَّوَجَلَّ نظرِرحمت فرمائے گاتو وہ اُسے کبھی عذاب نہ دے گا۔''

 (نزھۃ المجالس، کتاب الصوم،باب فضل صیام عاشوراء ۔۔۔۔۔۔الخ،ج۱،ص۲۳۱، مختصرًا)
    حضرت سیِّدُناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے: ''حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے:'' اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت سیِّدُنا موسیٰ بن عمران علیہ الصلٰوۃ والسلام پر تورات میں نازل فرمایا کہ جس نے یومِ عاشوراء کا روزہ رکھا گویا اس نے سارا سال روزہ رکھا۔''

 (نزھۃ المجالس،کتاب الصوم،باب فضل صیام عاشوراء ۔۔۔۔۔۔الخ،ج۱،ص۲۳۳)

    حضرت سیِّدُناسَلَمَہ بن اَکوَع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے: ''شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعث ِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ایک شخص کو حکم فرمایا کہ لوگوں میں اعلان کر دے: '' جس نے کچھ کھا لیا ہے وہ بقیہ دن کچھ نہ کھائے اور جس نے کچھ نہیں کھایا وہ روزہ رکھ لے کیونکہ آج عاشوراء کا دن ہے۔''

 (صحیح البخاری،کتاب الصوم،باب صوم یوم عاشوراء،الحدیث۲00۷،ص۱۵۶)

    حضرت سیِّدُناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے:''جب سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب سینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم مدینہ منورہ تشریف لائے تویہودیوں کو عاشوراء کے دن کاروزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ان سے دریافت فرمایا :'' یہ کیسا روزہ ہے؟''تو انہوں نے جواب دیا:'' یہ برکت والا دن ہے، اسی دن اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت سیِّدُنا موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام اور بنی اسرائیل کو دُشمن سے نجات عطا فرمائی تو آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کرتے ہوئے روزہ رکھا اور اسی وجہ سے ہم بھی رو زہ رکھتے ہیں ۔'' اس پر حضور نبئ کریم، ر ء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''ہم تم سے زیادہ موسیٰ(علیہ الصلٰوۃوالسلام) سے تعلق کے حق دار ہیں ۔''چنانچہ، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔''

(صحیح البخاری،کتاب الصوم،باب صوم یوم عاشوراء،الحدیث۲00۴،ص۱۵۶)

یومِ عاشوراء کے مستحبات: Youm-e-Aashura Ke Mustahabbat
یومِ عاشوراء کے مستحبات: Youm-e-Aashura Ke Mustahabbat

Post a Comment

0 Comments